بهشت ارغوان | حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها

بهشت ارغوان | حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها

ختم صلوات

ختم صلوات به نیت سلامتی و تعجیل در ظهور امام زمان (عج الله تعالی فرجه الشریف)

طبقه بندی موضوعی

حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولادت مکہ میں بروز جمعہ 20 جمادی الثانی بعثت کے پانچویں سال ہوئی "

جبرائیل کی بشارت:

"حضرت فاطمہ زہرا (ع) کی ولادت کے وقت رسول خدا (ص) نے جناب خدیجہ سے فرمایا : جبرائیل نے مجھے بشارت دی ہے کہ ہمارا یہ پیدا ہونے والا فرزند لڑکی ہے ، اور تمام آئمہ معصومین(ع) اسی کی نسل سے ہوں گے"

ولادت:

مکہ میں جب قریش خانہ کعبہ کی تعمیر میں مصروف تھے تو بروز جمعہ 20 جمادی الثانی بعثت کے پانچویں سال شہزادی کونین فاطمہ زہرا (ع)  تشریف لائیں۔

 پرورش :

 جناب فاطمہ (ص) نے نبوت و رسالت کے گھرانے میں پرورش پائی اور رسول اسلام (ص) کے علم و دانش سے بہرور ہوئیں رسول اکرم (ص) سے زبانی قرآن سنا اور  اسے حفظ کیا اور خود سازی و حقیقی انسان بننے کی فکر میں مشغول ہو گئیں اپنے والد  محترم اور قرآن سے بے حد محبت فرماتیں ، اپنے والد ماجد کے فیض بخش وجود سے استفادہ فرماتیں تھیں یہی وہ کمالات تھے جن کی بنا پر پیغمبر اسلام (ص) آپ کو بے حد چاہتے تھے ایک روز آپ کی زوجہ "عائشہ " نے آپ سے سوال کیا ، کیا آپ (ص) فاطمہ زہرا (ع) کو اتنا چاہتے ہیں کہ جب وہ آتی ہیں تو آپ تعظیم کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں اور ان کے  ہاتھوں کو بوسہ دیتے ہوئے اپنے برابر میں جگہ دیتے ہیں ؟ آپ نے جواب میں ارشاد  فرمایا : اے "عائشہ "اگر تمہیں یہ معلوم ہو جائے کہ میں فاطمہ (ع) کو کیوں دوست  رکھتا ہوں تو تم بھی انھیں محبوب رکھو ۔ آپ فاطمہ (ع) کو اپنا ٹکڑا سمجھتے تھے اور برابر ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ " فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے اذیت دی اس نے مجھے ستایا اور جس نے اسے راضی کیا اس نے مجھے خوش کیا " ایک روز پیغمبر اسلام ارشاد  فرماتے ہیں "فاطمہ خدا تیری خوشنودی پر خوش ہوتا ہے اور تیری ناراضگی پر غضبناک  ہوتا ہے " شباھت: فاطمہ زہرا (ص) صورت ، سیرت ، رفتار ، اور گفتار میں سب سے زیادہ  اپنے پدر محترم سے مشابہ تھیں ، پیغمبر اسلام (ص) کی زوجہ ام سلمی فرماتی ہیں فاطمہ  زہرا (ع) سب سے زیادہ رسول (ص) سے مشابہ تھیں

باپ بیٹی کا رشتہ :

 باپ بیٹی کے  درمیان یک طرفہ محبت نہیں تھی بلکہ حضرت فاطمہ زہرا (ص) رسول (ص) کی طرح اپنے والد  ماجد سے محبت کرتی تھیں جناب خدیجہ کی وفات کے وقت آپ کی عمر چھ سال سے زیادہ نہ  تھی ماں کے بعد گھر میں اپنے والد کے آرام و آسائش کو ہمیشہ مد نظر رکھتی تھیں  فاطمہ وہ بیٹی تھیں کہ جو ہمیشہ اپنے باپ کے نقش قدم پر ثابت قدم رہیں شہر مکہ کی  گلی کوچہ اور مسجد الحرام سب رسول (ص) کی توہین کرنے اور اذیت پہونچانے والوں سے  بھرے ہوئے تھے جب بھی آپ کے پدر محترم زخمی ہو کر واپس آتے تو آپ ہی چہرہ اقدس سے  خون صاف کرکے زخموں پر مرہم رکھتیں اور اپنی پیاری پیاری باتوں سے رسول کا حوصلہ  بڑھاتی تھیں جب باپ اپنے وطن میں رہ کر مسافر ، اور اپنے میں بیگانہ ، اپنوں کے  ہوتے ہوئے تنہا ، اپنی زبان بولنے والوں میں بے زبان ، ہر وقت جہل وبت پرستی سے بر  سر پیکار ، تبلیغ کا سنگین بار اٹھانے میں یک و تنہا تھا تو فاطمہ (ص) ہی تو تھیں  جو اپنی بے لوث محبت سے باپ کے دل کو شاد کرتی تھیں ، اور والد کی رسالت کو تسلیم  کرکے ان کی امیدوں کو تقویت بخشتی تھیں یہی تو وجہ کہ پیغمبر فرماتے تھے " تمہارا  باپ تم پر قربان ہو " یا یہ کہ " اپنے باپ کی ماں " کے لقب سے پکارتے تھے چونکہ آپ  اپنے باپ کے لئے مثل ماں کے تھیں ۔ 


نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی

خـــانه | درباره مــــا | سرآغاز | لـــوگوهای ما | تمـــاس با من

خواهشمندیم در صورت داشتن وب سایت یا وبلاگ به وب سایت "بهشت ارغوان" قربة الی الله لینک دهید.

کپی کردن از مطالب بهشت ارغوان آزاد است. ان شاء الله لبخند حضرت زهرا نصیب همگیمون

مـــــــــــادر خیلی دوستت دارم